سالنامہ
وسیم فرحت
یا الٰہی خالق ہر بحر و بر
مرحوم رفیق شاکر
دنیا ملے یہی تو ہے سب کا اصول بس
مرحوم رفیق شاکر
سر سید احمد خان اور اردو
علیم صبا نویدی
طالبانی شاعری
شمیم طارق
پوپ کہانی اور رضیہ اسماعیل کی کہانیاں
حیدر قریشی جرمنی
علامہ اقبال مستند یا غیر مستند ؟
ظہیر غازی
پابستگی رسم ورہِ عام سے آگے
پدم بھوشن گوپی
ترقی پسند تحریک اور ساحر
فضیل جعفری
تہذیب ‘ادب اور احتشام حسین
پروفیسر علی احمد فاطمی
تحریک آزادی اور مخدوم
ڈاکٹر سلیم محی الدین
خلیل فرحت کارنجوی
ادارہ
اچھا انسان ‘سچا شاعر خلیل فرحت کارنجوی
فصیح اللہ
روایت کاپاسدار ‘عصریت کا دلدادہ شاعر خلیل فرحت کارنجوی
ظفر گورکھپوری
دادِ ہنر سے زخم ہنر تک
پروفیسر ڈاکٹر ساحل
خلیل فرحت کارنجوی ایک باوضع شاعر
علقمہ شبلی کلکتہ
زخم ہنر کا معتبر شاعر خلیل فرحت کارنجوی
ضمیر کاظمی
کرخت لہجے کاشیریں سخن شاعر:فرحت کارنجوی
ڈاکٹر سید یحییٰ
ایک فطری شاعر خلیل فرحت کارنجوی
ڈاکٹر کلیم ضیا
زخم ہنر ’غم کے آئینے میں
مصطفیٰ جمیل
زندگی کی حرارت کا شاعر خلیل فرحت کارنجوی
کوثر صدیقی
جواجالے بانٹتی تھی وہی شمع بجھ گئی ہے
شمیم فرحت
خوش اسلوب شاعر شگفتہ مزاج
محب الرحمٰن
دل سے مرے تنہائی کی مدت نہیں جاتی
فرحت کارنجوی
اور کب تک خوفشاں موسم کا تیور دیکھنا
فرحت کارنجوی
کوشش ترک تعلق رلایا ہے بہت
فرحت کارنجوی
سامنے سے مرے ہمدم وہم نوا ‘سب مگرپشت پروار کرتے ہوئے
فرحت کارنجوی
فلک کی سمت دعائیں اچھال کر دیکھیں
فرحت کارنجوی
سپردگی نہ رہی مدعا کے لہجے میں
فرحت کارنجوی
غیر کے گم کو بھی سینے سےلگانے والا
رخصت شباب
نظر کی ‘روح کی ‘دل کی صعوبتیں بھی گئیں
رخصت شباب
میں وہ نہیں جو مقدر پہ ہاتھ ملتا ہے
میرا شہر
اس شہر نا مراد میں بر اائے کیا مراد
میرا شہر
نوحہ خودی کا وضع کی میت ہے زندگی
میرا شہر
میرا دل ‘میری انا‘ میری نظر لے جائیگی
میرا شہر
حسرت نکال جتنی بھی اب دل میں ہے ترے
میرا شہر
میں ہوں شاعر کرخت لیجے کا
میرا شہر
سفینے کا کنارے سے پلٹ آنا سمجھتے ہیں
میرا شہر
جب بھی آجائیگی اے دوست رعونت تجھ میں
میرا شہر
وفا نا آشنا ؤں میں وفا کی جستجو کب تک
میرا شہر
کیا کہیں دنیا کے احسان ہیں ہم پر کتنے
میرا شہر
دنیا بھر کے گیانی دھیانی‘موت کے آگے ہیں کمزور
میرا شہر
پھول کے رس کے لو بھی بحضور ے ‘کانٹوں سے کرتے ہیں ٹھٹھول
میرا شہر
برس رہی ہیں وحشتیں ‘سپاہیوں کا راج ہے روش روش ڈگر ڈگر
میرا شہر
کبھی تھا شوق کہ دشمن سے بھی وفا کرنا
میرا شہر
صداقتوں پہ زمیں اور تنگ کیا کرتے
میرا شہر
یہ بات سچ ہے کہ اب کوئی آسرا بھی نہیں
میرا شہر
میرے لئے یہ حکم رقم کر دیا گیا
میرا شہر
سچ کہ کے بھی کیا حاصل اور جھوٹ بھی کیا کہنا
میرا شہر
کیسے کہوں کہ موت سے میں شادماں نہیں
میرا شہر
قطعات
خلیل فرحت
انتباہ
خلیل فرحت
زخم معصوم
خلیل فرحت
خراشیں
خلیل فرحت
ترک تعلقات کے بعد
خلیل فرحت
بیوہ کی فریاد
خلیل فرحت
چاند ی کی دیوار
خلیل فرحت
نقوشِ ماضی
خلیل فرحت
حدیثِ دل
خلیل فرحت
کورے کاغذ کی داستاں
امرتا پریتم
سئی نا مشکور
عطاء اللہ پالوی
سوار اطہب لیل و نہا دیکھوں گا
شمس الرحمٰن
ہاتھ بریدہ ‘تلوے زخمی‘دامن چاک ہمارا
پروفیسرمظفر
ہے ایک تل ترے رخسار پر مگر پھر بھی
راز بالا پوری
پرندے ہمیں دیکھ کر آگئے
پروفیسر حامدی کاشمیری
صد شکر یہ کام کر کے چھوڑا
ناوک حمزہ پوری
ایک ننھی سی جاں زندگی کب تلک
ڈاکٹر محمد کلیم ضیا
زردار کبھی چاہنے والا نہیں مانگا
ڈاکٹر محمد کلیم ضیا
قدم بڑھاتے ہی منزل دکھانے لگتے ہیں
ڈاکٹر محمد کلیم ضیا
تھی روشنی ہی مرا مطمح نظر آخر
نقشبند قمر نقوی
نظر کے سامنے سارا جہاں تھا
اصغر دیلوری
رفتہ رفتہ موت کی جانب رواں ہے زندگی
نفیس دسنوی
چلتی ہیں ساتھ اپنے پرچھائیں ہماری
سعید رحمانی
اس کی آمد کے تصور میں بھٹکتے رہیے
عرش صہبائی
کچھ یوں بھی کسی روز تماشہ کیا جائے
عزیز نبیل
صبح اور شام کے سب رنگ ہٹائے ہوئے ہیں
عزیز نبیل
جس طرح چاہوں پہنچ جاؤں مسافت کیسی
عزیز نبیل
فکر کا مرکز کبھی کوئی حسیں چہرہ بھی تھا
منظور ندیم
وہ جو سینے میں اپنی پلتا ہے
حیرت فرخ آبادی
چند لاشیں ہیں دھواں ہے آگ ہے گھر بند ہے
ڈاکٹر الیاس
زمیں سے فصل سروں کی اگے تو غم نہ کرو
ڈاکٹر الیاس
اگر اس کی خواہش ہے مرجاؤں میں
سلیم انصاری
کرتا نہیں ہوں ڈر سے غزل اچھی سی رقم
مناظر حسن شاہین
کبھی پردے میں جب وہ نرگس بیمار چلتی ہے
مناظر حسن شاہین
غم کی یہ دھوپ ڈھلے شام کا منظر مہکے
اصغر شمیم
منتظر ہی رہے اور سحر ہو گئی
اصغر شمیم
دنیا تو میرے حق میں تغافل شعار تھی
فرزانہ فرح
ہمارے نام کی تختی بڑی ساری لگانے سے
فرزانہ فرح
ہجوم اشک آنکھوں میں ندامت لے کے آیا ہوں
محمد ادریس مونس
نظم بہت آسان تھی پہلے
ندا فاضلی
ملمع
ڈاکٹر شباب للت شملہ
اردو
علقمہ شبلی کلکتہ
کچھ تو کاروبار اپنا کچھ گرہستی چھوڑ کر
ڈاکٹر وصی میکرانی
سیتا ہوں پھر میں پیرہن تار تار کو
مرحوم شاہد انصاری
سازش
سراج فاروقی
افسانچے
محمد رفیع الدین
پہنتے ہوتو پاجامہ پہنیے
شکیل اعجاز
ہوگئی قربانی
علیم خان فلکی
تبصرے کے لیے کتاب کی دو جلدوں کا آنا نہایت ضروری ہے
نقشبند قمر نقوی
پدم بھوشن ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کو پاکستان کا ستارۂ امتازایوارڈ
YEAR2012
CONTRIBUTORअंजुमन तरक़्क़ी उर्दू (हिन्द), देहली
PUBLISHER वसीम फ़रहत अलीग
YEAR2012
CONTRIBUTORअंजुमन तरक़्क़ी उर्दू (हिन्द), देहली
PUBLISHER वसीम फ़रहत अलीग
سالنامہ
وسیم فرحت
یا الٰہی خالق ہر بحر و بر
مرحوم رفیق شاکر
دنیا ملے یہی تو ہے سب کا اصول بس
مرحوم رفیق شاکر
سر سید احمد خان اور اردو
علیم صبا نویدی
طالبانی شاعری
شمیم طارق
پوپ کہانی اور رضیہ اسماعیل کی کہانیاں
حیدر قریشی جرمنی
علامہ اقبال مستند یا غیر مستند ؟
ظہیر غازی
پابستگی رسم ورہِ عام سے آگے
پدم بھوشن گوپی
ترقی پسند تحریک اور ساحر
فضیل جعفری
تہذیب ‘ادب اور احتشام حسین
پروفیسر علی احمد فاطمی
تحریک آزادی اور مخدوم
ڈاکٹر سلیم محی الدین
خلیل فرحت کارنجوی
ادارہ
اچھا انسان ‘سچا شاعر خلیل فرحت کارنجوی
فصیح اللہ
روایت کاپاسدار ‘عصریت کا دلدادہ شاعر خلیل فرحت کارنجوی
ظفر گورکھپوری
دادِ ہنر سے زخم ہنر تک
پروفیسر ڈاکٹر ساحل
خلیل فرحت کارنجوی ایک باوضع شاعر
علقمہ شبلی کلکتہ
زخم ہنر کا معتبر شاعر خلیل فرحت کارنجوی
ضمیر کاظمی
کرخت لہجے کاشیریں سخن شاعر:فرحت کارنجوی
ڈاکٹر سید یحییٰ
ایک فطری شاعر خلیل فرحت کارنجوی
ڈاکٹر کلیم ضیا
زخم ہنر ’غم کے آئینے میں
مصطفیٰ جمیل
زندگی کی حرارت کا شاعر خلیل فرحت کارنجوی
کوثر صدیقی
جواجالے بانٹتی تھی وہی شمع بجھ گئی ہے
شمیم فرحت
خوش اسلوب شاعر شگفتہ مزاج
محب الرحمٰن
دل سے مرے تنہائی کی مدت نہیں جاتی
فرحت کارنجوی
اور کب تک خوفشاں موسم کا تیور دیکھنا
فرحت کارنجوی
کوشش ترک تعلق رلایا ہے بہت
فرحت کارنجوی
سامنے سے مرے ہمدم وہم نوا ‘سب مگرپشت پروار کرتے ہوئے
فرحت کارنجوی
فلک کی سمت دعائیں اچھال کر دیکھیں
فرحت کارنجوی
سپردگی نہ رہی مدعا کے لہجے میں
فرحت کارنجوی
غیر کے گم کو بھی سینے سےلگانے والا
رخصت شباب
نظر کی ‘روح کی ‘دل کی صعوبتیں بھی گئیں
رخصت شباب
میں وہ نہیں جو مقدر پہ ہاتھ ملتا ہے
میرا شہر
اس شہر نا مراد میں بر اائے کیا مراد
میرا شہر
نوحہ خودی کا وضع کی میت ہے زندگی
میرا شہر
میرا دل ‘میری انا‘ میری نظر لے جائیگی
میرا شہر
حسرت نکال جتنی بھی اب دل میں ہے ترے
میرا شہر
میں ہوں شاعر کرخت لیجے کا
میرا شہر
سفینے کا کنارے سے پلٹ آنا سمجھتے ہیں
میرا شہر
جب بھی آجائیگی اے دوست رعونت تجھ میں
میرا شہر
وفا نا آشنا ؤں میں وفا کی جستجو کب تک
میرا شہر
کیا کہیں دنیا کے احسان ہیں ہم پر کتنے
میرا شہر
دنیا بھر کے گیانی دھیانی‘موت کے آگے ہیں کمزور
میرا شہر
پھول کے رس کے لو بھی بحضور ے ‘کانٹوں سے کرتے ہیں ٹھٹھول
میرا شہر
برس رہی ہیں وحشتیں ‘سپاہیوں کا راج ہے روش روش ڈگر ڈگر
میرا شہر
کبھی تھا شوق کہ دشمن سے بھی وفا کرنا
میرا شہر
صداقتوں پہ زمیں اور تنگ کیا کرتے
میرا شہر
یہ بات سچ ہے کہ اب کوئی آسرا بھی نہیں
میرا شہر
میرے لئے یہ حکم رقم کر دیا گیا
میرا شہر
سچ کہ کے بھی کیا حاصل اور جھوٹ بھی کیا کہنا
میرا شہر
کیسے کہوں کہ موت سے میں شادماں نہیں
میرا شہر
قطعات
خلیل فرحت
انتباہ
خلیل فرحت
زخم معصوم
خلیل فرحت
خراشیں
خلیل فرحت
ترک تعلقات کے بعد
خلیل فرحت
بیوہ کی فریاد
خلیل فرحت
چاند ی کی دیوار
خلیل فرحت
نقوشِ ماضی
خلیل فرحت
حدیثِ دل
خلیل فرحت
کورے کاغذ کی داستاں
امرتا پریتم
سئی نا مشکور
عطاء اللہ پالوی
سوار اطہب لیل و نہا دیکھوں گا
شمس الرحمٰن
ہاتھ بریدہ ‘تلوے زخمی‘دامن چاک ہمارا
پروفیسرمظفر
ہے ایک تل ترے رخسار پر مگر پھر بھی
راز بالا پوری
پرندے ہمیں دیکھ کر آگئے
پروفیسر حامدی کاشمیری
صد شکر یہ کام کر کے چھوڑا
ناوک حمزہ پوری
ایک ننھی سی جاں زندگی کب تلک
ڈاکٹر محمد کلیم ضیا
زردار کبھی چاہنے والا نہیں مانگا
ڈاکٹر محمد کلیم ضیا
قدم بڑھاتے ہی منزل دکھانے لگتے ہیں
ڈاکٹر محمد کلیم ضیا
تھی روشنی ہی مرا مطمح نظر آخر
نقشبند قمر نقوی
نظر کے سامنے سارا جہاں تھا
اصغر دیلوری
رفتہ رفتہ موت کی جانب رواں ہے زندگی
نفیس دسنوی
چلتی ہیں ساتھ اپنے پرچھائیں ہماری
سعید رحمانی
اس کی آمد کے تصور میں بھٹکتے رہیے
عرش صہبائی
کچھ یوں بھی کسی روز تماشہ کیا جائے
عزیز نبیل
صبح اور شام کے سب رنگ ہٹائے ہوئے ہیں
عزیز نبیل
جس طرح چاہوں پہنچ جاؤں مسافت کیسی
عزیز نبیل
فکر کا مرکز کبھی کوئی حسیں چہرہ بھی تھا
منظور ندیم
وہ جو سینے میں اپنی پلتا ہے
حیرت فرخ آبادی
چند لاشیں ہیں دھواں ہے آگ ہے گھر بند ہے
ڈاکٹر الیاس
زمیں سے فصل سروں کی اگے تو غم نہ کرو
ڈاکٹر الیاس
اگر اس کی خواہش ہے مرجاؤں میں
سلیم انصاری
کرتا نہیں ہوں ڈر سے غزل اچھی سی رقم
مناظر حسن شاہین
کبھی پردے میں جب وہ نرگس بیمار چلتی ہے
مناظر حسن شاہین
غم کی یہ دھوپ ڈھلے شام کا منظر مہکے
اصغر شمیم
منتظر ہی رہے اور سحر ہو گئی
اصغر شمیم
دنیا تو میرے حق میں تغافل شعار تھی
فرزانہ فرح
ہمارے نام کی تختی بڑی ساری لگانے سے
فرزانہ فرح
ہجوم اشک آنکھوں میں ندامت لے کے آیا ہوں
محمد ادریس مونس
نظم بہت آسان تھی پہلے
ندا فاضلی
ملمع
ڈاکٹر شباب للت شملہ
اردو
علقمہ شبلی کلکتہ
کچھ تو کاروبار اپنا کچھ گرہستی چھوڑ کر
ڈاکٹر وصی میکرانی
سیتا ہوں پھر میں پیرہن تار تار کو
مرحوم شاہد انصاری
سازش
سراج فاروقی
افسانچے
محمد رفیع الدین
پہنتے ہوتو پاجامہ پہنیے
شکیل اعجاز
ہوگئی قربانی
علیم خان فلکی
تبصرے کے لیے کتاب کی دو جلدوں کا آنا نہایت ضروری ہے
نقشبند قمر نقوی
پدم بھوشن ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کو پاکستان کا ستارۂ امتازایوارڈ
Thanks, for your feedback
अध्ययन जारी रखने के लिए कृपया कोड अंकित करें। कुछ सुरक्षा कारणों से यह आवश्यक है। इस सहयोग के लिए आपके आभारी होंगे।