عیب جوئی اور الزام تراشی
مولانا وحید الدین خاں
اداریہ
قمر صدیقی
کچھ انٹرویو کی بابت
یوسف ناظم
تہذیبی طور پر ہر غیر ہندو کو ہندو بننا ہے
فراق گورکھپوری
میں ترقی پسند لفظ کا مخالف ہوں
مجنوں گورکھپوری
ادیب کی تحریروں کو بحیثیت مجموعی دیکھنا چاہیے
محمد حسن عسکری
آج کل ایک جناتی قسم کی تنقید لکھی جارہی ہے
قرۃ العین حیدر
پاکستان بننے کے بعد ادیب ختم ہوگئے
پروفیسر احمد علی
میں امریکہ کا شدید مخالف ہوں
باقر مہدی
تہذیبی سطح پر چیزیں ٹوٹ گئیں
عرفان صدیقی
فنکار کا فن کسی تحریک سے وابستہ نہیں ہوتا
پروین شاکر
ما بعد جدیدیت نقادوں کی کھسیاہٹ کا نام ہے
نشتر خانقاہی
فن‘زندگی کا طابع ہوتا ہے
شمس الرحمٰن فاروقی
معاشرہ عبوری ار تشکیلی دور سے گذر رہا ہے
جمیل جالبی
شاعری میں شعری آہنگ ناگزیر ہے
وزیر آغا
تھیوری ایک غیر ادبی سرگرمی ہے
شمیم حنفی
ما بعد جدیدیت اور ہندو تو ا کے ما بین قریبی تعلق ہے
فضیل جعفری
ترقی پسند فلسفۂ فکر آج بھی انسانیت کا نجات دہندہ ہے
پروفیسر سید محمد عقیل
نارنگ بھارت میں ادبی سیاست کے بنیاد گزار ہیں
پروفیسر عتیق اللہ
ادب معاشرہ میں دوبارہ اہمیت اختیار کر لے گا
قاضی افضال حسین
فاروقی اس وقت اردو کے سب سے بڑی نقاد ہیں
احمد محفوظ
پاکستان میں نئے لب و لہجے کی تلاش پہلے شروع ہوئی
محمد علوی
نثر کئی رنگ روپ کی ہوتی ہے
ندا فاضلی
ساری قوم جذباتی زبان کو پسند کرتی ہے
ساقی فاروقی
ہر تجر بہ رواج نہیں پاتا ہے
عادل منصوری
شاعری دوطرح کی ہوتی ہے
شہر یار
اردو کے معیاری رسالے بہت کم رہ گئے ہیں
زبیر رضوی
نظر یہ انسان کی ذاتی پسند اور نا پسند پر منحصر ہوتا ہے
مظفر حنفی
آزاد غزل تو سراسر شاعری ہے
مظہر امام
جدیدیت کسی نظر یئے یا منشور کو ضروری نہیں سمجھتی
صبا اکرام
ادیب کا قلم پابہ زنجیر ہے
عشرت ظفر
کلکتہ کی ادبی صورتِ حال
شہناز نبی
ادیب اب بہت بولنے لگا ہے
انتظار حسین
ما بعد جدیدیت تحریک نہیں بن پا رہی ہے
انور سجاد
اردو اکیڈمیاں فراڈ ہیں
بلراج مین را
شاعری مجھ کو زیادہ پسند ہے
نیر مسعود
عورتوں میں دو قسم کی لکھنے والیاں پیدا ہو گئی ہیں
بانو قدسیہ
سائنس اور ٹیکنالوجی کو بشر دوست بنانا آج کا چیلنج ہے
اقبال مجید
اس طرح کی باتیں پاکستان کے لوگ کہتے ہیں
جیلانی بانو
ادب میں کوئی فارمولا نہیں بنایا جا سکتا
خالدہ حسین
اچھا فنکار ہمیشہ اپوزیشن میں رہتا ہے
شوکت حیات
عام آدمی اقتدار کے بجائے ادیبوں پر اعتماد کرتا ہے
گبرائیل گار سیا مار کیز
ادیب صرف عام آدمی ہے ‘نہ کہ عام آکا ترجمان
گیاؤ ژ نگ جیان
مجھے پینسل سے لکھنا اچھا لگتا ہے
ٹونی ماریسن
تمام بڑے اور سچے ناول ذو معنی ہوتے ہیں
میلان کندیرا
امریکہ پولیس اسٹیٹ میں بدل گیا ہے
امیتاؤ گھوش
اقتدار کے روبرو سچ کوئی معنی نہیں رکھتا
ارندھتی راے
خطوط
CONTRIBUTORمظہر امام
PUBLISHER شمس صدیقی
CONTRIBUTORمظہر امام
PUBLISHER شمس صدیقی
عیب جوئی اور الزام تراشی
مولانا وحید الدین خاں
اداریہ
قمر صدیقی
کچھ انٹرویو کی بابت
یوسف ناظم
تہذیبی طور پر ہر غیر ہندو کو ہندو بننا ہے
فراق گورکھپوری
میں ترقی پسند لفظ کا مخالف ہوں
مجنوں گورکھپوری
ادیب کی تحریروں کو بحیثیت مجموعی دیکھنا چاہیے
محمد حسن عسکری
آج کل ایک جناتی قسم کی تنقید لکھی جارہی ہے
قرۃ العین حیدر
پاکستان بننے کے بعد ادیب ختم ہوگئے
پروفیسر احمد علی
میں امریکہ کا شدید مخالف ہوں
باقر مہدی
تہذیبی سطح پر چیزیں ٹوٹ گئیں
عرفان صدیقی
فنکار کا فن کسی تحریک سے وابستہ نہیں ہوتا
پروین شاکر
ما بعد جدیدیت نقادوں کی کھسیاہٹ کا نام ہے
نشتر خانقاہی
فن‘زندگی کا طابع ہوتا ہے
شمس الرحمٰن فاروقی
معاشرہ عبوری ار تشکیلی دور سے گذر رہا ہے
جمیل جالبی
شاعری میں شعری آہنگ ناگزیر ہے
وزیر آغا
تھیوری ایک غیر ادبی سرگرمی ہے
شمیم حنفی
ما بعد جدیدیت اور ہندو تو ا کے ما بین قریبی تعلق ہے
فضیل جعفری
ترقی پسند فلسفۂ فکر آج بھی انسانیت کا نجات دہندہ ہے
پروفیسر سید محمد عقیل
نارنگ بھارت میں ادبی سیاست کے بنیاد گزار ہیں
پروفیسر عتیق اللہ
ادب معاشرہ میں دوبارہ اہمیت اختیار کر لے گا
قاضی افضال حسین
فاروقی اس وقت اردو کے سب سے بڑی نقاد ہیں
احمد محفوظ
پاکستان میں نئے لب و لہجے کی تلاش پہلے شروع ہوئی
محمد علوی
نثر کئی رنگ روپ کی ہوتی ہے
ندا فاضلی
ساری قوم جذباتی زبان کو پسند کرتی ہے
ساقی فاروقی
ہر تجر بہ رواج نہیں پاتا ہے
عادل منصوری
شاعری دوطرح کی ہوتی ہے
شہر یار
اردو کے معیاری رسالے بہت کم رہ گئے ہیں
زبیر رضوی
نظر یہ انسان کی ذاتی پسند اور نا پسند پر منحصر ہوتا ہے
مظفر حنفی
آزاد غزل تو سراسر شاعری ہے
مظہر امام
جدیدیت کسی نظر یئے یا منشور کو ضروری نہیں سمجھتی
صبا اکرام
ادیب کا قلم پابہ زنجیر ہے
عشرت ظفر
کلکتہ کی ادبی صورتِ حال
شہناز نبی
ادیب اب بہت بولنے لگا ہے
انتظار حسین
ما بعد جدیدیت تحریک نہیں بن پا رہی ہے
انور سجاد
اردو اکیڈمیاں فراڈ ہیں
بلراج مین را
شاعری مجھ کو زیادہ پسند ہے
نیر مسعود
عورتوں میں دو قسم کی لکھنے والیاں پیدا ہو گئی ہیں
بانو قدسیہ
سائنس اور ٹیکنالوجی کو بشر دوست بنانا آج کا چیلنج ہے
اقبال مجید
اس طرح کی باتیں پاکستان کے لوگ کہتے ہیں
جیلانی بانو
ادب میں کوئی فارمولا نہیں بنایا جا سکتا
خالدہ حسین
اچھا فنکار ہمیشہ اپوزیشن میں رہتا ہے
شوکت حیات
عام آدمی اقتدار کے بجائے ادیبوں پر اعتماد کرتا ہے
گبرائیل گار سیا مار کیز
ادیب صرف عام آدمی ہے ‘نہ کہ عام آکا ترجمان
گیاؤ ژ نگ جیان
مجھے پینسل سے لکھنا اچھا لگتا ہے
ٹونی ماریسن
تمام بڑے اور سچے ناول ذو معنی ہوتے ہیں
میلان کندیرا
امریکہ پولیس اسٹیٹ میں بدل گیا ہے
امیتاؤ گھوش
اقتدار کے روبرو سچ کوئی معنی نہیں رکھتا
ارندھتی راے
خطوط
Thanks, for your feedback
مطالعہ جاری رکھنے کے لیے برائے مہربانی کوڈ درج کیجیے۔ یہ کچھ سکیورٹی وجوہات سے ضروری ہے۔ اس تعاون کے لیے آپ کے شکر گزار ہوں گے۔