آگ دل کو لگے آنکھوں کو دھواں لے جائے
آگ دل کو لگے آنکھوں کو دھواں لے جائے
غم بچھڑنے کا ہمیں جانے کہاں لے جائے
ایک ٹوٹے ہوئے پتے کی طرح ہیں ہم بھی
اب ہوا چاہے جہاں ہم کو وہاں لے جائے
ہم ترے دکھ کو اٹھائے ہوئے یوں پھرتے ہیں
جیسے کاندھے پہ کوئی اپنا مکاں لے جائے
ہم جو ڈوبیں تو کنارے سے نہ دیکھے کوئی
اور کچھ دور ہمیں آب رواں لے جائے
کوئی چہرہ ہے نظر میں نہ کوئی منزل ہے
بس چلے جائیں گے یہ راہ جہاں لے جائے
جانے کس وقت بدل جائے بہاروں کا سماں
اور مہکے ہوئے پھولوں کو خزاں لے جائے
جس طرف جائیے سیلاب زدہ ہے دنیا
کوئی رکھنے کو کہاں اپنا مکاں لے جائے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 96)
- Author :شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.