آئینہ ہے کہ ہے قاتل کے مقابل قاتل
آئینہ ہے کہ ہے قاتل کے مقابل قاتل
مجھ کو یہ ڈر ہے کہ لڑ جائیں نہ قاتل قاتل
کھنچ کے تلوار کی صورت نہ گلے مل قاتل
اس طرح مل کہ ملے دل سے ترا دل قاتل
ترے ہوتے ہوئے کیوں جان کروں نذر اجل
نیم جاں چھوڑنے سے کیا تجھے حاصل قاتل
دست نازک کی طرح تیغ بھی نازک ہے بہت
تجھ سے آسان نہ ہوگی مری مشکل قاتل
اتنی مہلت بھی نہ دی تیغ ادا نے تجھ کو
کہ دکھاتا تجھے اپنا جگر و دل قاتل
ہم سوئے منزل مقصود چلے بھی جو کبھی
جادہ شمشیر بنا دورئ منزل قاتل
کشتۂ ناز سے وہ حشر بنے عید کا دن
اپنے صفدرؔ سے ذرا آج گلے مل قاتل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.