آئنہ دیکھا تو صورت اپنی پہچانی گئی
آئنہ دیکھا تو صورت اپنی پہچانی گئی
بھول ہی بیٹھے تھے خود کو عمر ارزانی گئی
جانتے ہیں اس تلاطم خیز دریا کی ادا
اک ہمارا نام سن کر موج سیلانی گئی
اک چراغ دل بچا تھا اور سناٹے کی شب
ضو فشاں تاروں کی مدھم خواب افشانی گئی
کون ہے جو جی سکے گا معجزوں سے سانحے
اس نگاہ شوق کی ہم پر مہربانی گئی
آج شاید ڈوب کر اس نے کیا ہے ہم کو یاد
اس ہوائے سرد کی رنگین نادانی گئی
کس قدر تنہا ہے دل اس اجنبی سی راہ پر
باغباں کی جو نوازش تھی نگہبانی گئی
اب مجھے اس دل کے لٹنے کا نہیں کوئی ملال
وائے شوق دل سلامت ہو پشیمانی گئی
جانیے کیا کیا دکھوں نے گھیر کر رسوا کیا
چشم تر میں ڈوبتے تاروں کی حیرانی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.