آج تنہائی میں اس دل کو جلا کر دیکھوں
آج تنہائی میں اس دل کو جلا کر دیکھوں
اور پھر جلتا دیا خود ہی بجھا کر دیکھوں
زندگی تیرے لیے رقص کیا ہے کتنا
دل یہ کہتا ہے کہ اب تجھ کو نچا کر دیکھوں
خود ہی تیار کروں کچا گھڑا میں اپنا
اور پھر خود کو ہی دریا میں بہا کر دیکھوں
کسی جنگل سے گزرتے ہوئے گم ہو جاؤں
بن کے درویش میں خود کو بھی بھلا کر دیکھوں
تو نہیں پاس تو پھر کیوں تجھے محسوس کروں
تیری خوشبو میں بسے خط بھی جلا کر دیکھوں
اب چلی جاؤں سرابوں کے تعاقب میں کہیں
ریگ در ریگ میں صحرا میں نہا کر دیکھوں
رات دریا میں بہا آئی میں ساری نظمیں
وہ ہنر کیا ہے جسے سب کو سنا کر دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.