آج اس کے دل میں دیکھا دوسرا اپنی جگہ
آج اس کے دل میں دیکھا دوسرا اپنی جگہ
پھر جو اپنے دل میں دیکھا کچھ نہ تھا اپنی جگہ
کیوں نہ کشتی سے اتر کر سجدہ ساحل پر کروں
ناخدا اپنی جگہ ہے اور خدا اپنی جگہ
ہجر دکھ دائی ہے تو کیا عشق کرنا چھوڑ دیں
فاصلہ اپنی جگہ ہے راستہ اپنی جگہ
گر نہیں سکتے ستارے تیری جھولی میں کبھی
آسمانی شعر پڑھ کر بیٹھ جا اپنی جگہ
شاعروں کو قیس سے اصلاح لینی چاہئے
فلسفہ اپنی جگہ ہے تجربہ اپنی جگہ
ہم جو کہنا چاہتے تھے کہہ نہیں پائے کبھی
سوچنا اپنی جگہ ہے بولنا اپنی جگہ
آج بھی محفل میں اس کی جشن پورا ہو گیا
رہ گیا اس بار بھی میں ڈھونڈتا اپنی جگہ
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 111)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.