آنے اٹک اٹک کے لگی سانس رات سے
آنے اٹک اٹک کے لگی سانس رات سے
اب ہے امید صرف خدا ہی کی ذات سے
ساقی ہوائے سرد کو تو سرسری نہ جان
کیفیت اس کی پوچھ نبات نبات سے
اپنا صنم وہ قہر ہے اے برہمن کہ گر
دیکھے منات کو تو گرا دیوے لات سے
کل سے تو اختلاط میں تازہ ہے اختراع
رکنے لگی ہیں آپ مری بات بات سے
پیش آئیے بشفقت و لطف اس سے شیخ جی
نبت العنب کو جانئے اپنے نبات سے
حاصل کیا جو ہم نے قدم بوس پیر دیر
آئی صدائے عشق در سومنات سے
ہیں واجب الوجود کے انوار عشق میں
اس کی صفات ذات نہیں ممکنات سے
اشعار طبع زاد مری سن کے شوخ وہ
کہنے لگا کہ فائدہ اس مہملات سے
مطلق ملا کے آنکھ ادھر دیکھتے نہیں
آتے نظر ہو آج بھی کم التفات سے
انشاؔ نے آ لگا ہی لیا تم کو بات میں
ظالم وہ چوکتا ہے کوئی اپنی گھات سے
- Kulliyat-e-inshaallah khan insha
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.