آنکھ سے آنسو تو دل سے ڈر اٹھا کر لے گیا
آنکھ سے آنسو تو دل سے ڈر اٹھا کر لے گیا
ایک منظر سارے پس منظر اٹھا کر لے گیا
کس نے پہچانا یہاں ان کور بینوں میں مجھے
کون میرا لاشۂ بے سر اٹھا کر لے گیا
مل گیا مجھ میں جسے جو چاہیئے تھا اور پھر
کوئی ہیرے اور کوئی پتھر اٹھا کر لے گیا
میری آنکھیں شہر کے کوزہ گروں میں بٹ گئیں
میرا سینہ ایک آہن گر اٹھا کر لے گیا
جس سے اک پتھر نہ اٹھ پاتا تھا اب وہ ناتواں
انگلیوں پر عشق کا خیبر اٹھا کر لے گیا
سارے منظر ساتھ اس کے عمر بھر چلتے رہے
اپنے کاندھوں پر وہ اپنا گھر اٹھا کر لے گیا
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 104)
- Author : امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.