آنکھوں کو آنسوؤں کی ضرورت ہے آج بھی
آنکھوں کو آنسوؤں کی ضرورت ہے آج بھی
جتنی بھی رہ گئی ہے محبت ہے آج بھی
سازش کی ایک شام بجھائے گئے تھے ہم
لیکن دیوں کو طاق سے نسبت ہے آج بھی
کچھ بھی سنبھال پائے نہ ہم تنگ دست لوگ
یہ خاکدان جسم ہی دولت ہے آج بھی
ایسے نمازیوں کا وضو بھی نہ کر قبول
یا رب دلوں میں کتنی کدورت ہے آج بھی
لیکن تمہارے حسن کا نعم البدل کہاں
دل میں تو بے حساب محبت ہے آج بھی
تعلیم دے رہا ہوں محبت کی جسم کو
مشکل یہ ہے کہ روح کی صحبت ہے آج بھی
انسان بن کے بیٹھا ہے ہر آدمی نما
دنیا پہ اک خیال کی دہشت ہے آج بھی
- کتاب : آخری عشق سب سے پہلے کیا (Pg. 68)
- Author : نعمان شوق
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.