آشنا کتنا زباں کو بے زبانی سے کیا
آشنا کتنا زباں کو بے زبانی سے کیا
زندگی کرنے کو کیا کچھ زندگانی سے کیا
موسم گل میں کیا ملبوس بننے کا عمل
بے لباسی کا عمل برگ خزانی سے کیا
کون ہے وہ جس نے بنجر خشک خطوں کا علاج
دیکھتے ہی دیکھتے اک سادہ پانی سے کیا
صبح کے جاگے مسافت سے تھکے دریا نے پھر
شام ہوتے ہی تعلق کم روانی سے کیا
یہ وہی تھا کیسے پہچانا اسے مدت کے بعد
میں یہ پل بھر میں اسی کی اک نشانی سے کیا
روگ تھی شاہیںؔ زمیں کی تنگئ پیہم مجھے
یہ مداوا میں نے بس نقل مکانی سے کیا
- کتاب : Ishq e Tamam (Pg. 532)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.