اب تو باقی ہے یہی سمت سفر چلتا ہوں
اب تو باقی ہے یہی سمت سفر چلتا ہوں
آج میں بھی طرف دیدۂ تر چلتا ہوں
سوچنا کیا ہے اگر دشت زمیں ختم ہوا
میرے دل میں بھی تو صحرا ہے ادھر چلتا ہوں
آخری رنگ ہواؤں سے بناؤں کب تک
رخصت اے موسم بے رنگ و ثمر چلتا ہوں
راہ میں چھوٹتے جاتے ہیں ملاقات کے بوجھ
جانے کیوں لے کے یہ سامان سفر چلتا ہوں
گھر سے نکلا تھا کہ صحرا کا تماشہ دیکھوں
جب یہاں بھی وہی نقشہ ہے تو گھر چلتا ہوں
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 115)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.