افسوس تری یاد نے رستہ نہیں بدلا
ورنہ تو مرے گاؤں میں کیا کیا نہیں بدلا
جو موم کا پتلا تھا وہ پگھلا نہیں اب تک
جو آگ کا دریا تھا وہ دریا نہیں بدلا
موسم کی طرح روز بدلنا نہیں آتا
بچپن سے اسی واسطے چہرہ نہیں بدلا
اب تک وہ مرے خون کا پیاسا ہے مرا یار
اب تک مرے دشمن کا وہ لہجہ نہیں بدلا
منزل سے بچھڑ جائیں گے منظر سے نکل کر
سو ہم نے یہی سوچ کے رستہ نہیں بدلا
جیسے تو بدلنے کا مجھے سوچ رہا تھا
اب تک تو مری جان میں ویسا نہیں بدلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.