اگر تقدیر تیری باعث آزار ہو جائے
اگر تقدیر تیری باعث آزار ہو جائے
تجھے لازم ہے اس سے بر سر پیکار ہو جائے
مری کشتی ہے میں ہوں اور گرداب محبت ہے
جو تو ہو نا خدا میرا تو بیڑا پار ہو جائے
کمال ضبط غم سے یہ گوارا ہی نہیں مجھ کو
کہ حرف آرزو شرمندۂ اظہار ہو جائے
تیرے خواب گراں پر اے دل ناداں تعجب ہے
کہ تو سوتا رہے سارا جہاں بے دار ہو جائے
انہیں کیوں کوستا ہے جو تجھے کہتے ہیں کم ہمت
برا کیا ہے حقیقت کا اگر اظہار ہو جائے
تمہیں اے عرش کیوں ہے تیر غم سے اتنی بے زاری
یہی بہتر ہے یہ ناوک جگر کے پار ہو جائے
- کتاب : Aazadi ke baad dehli men urdu gazal (Pg. 253)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.