عجیب طرح کا اک غم ہے جاں سے لپٹا ہوا
عجیب طرح کا اک غم ہے جاں سے لپٹا ہوا
بگولا جیسے کوئی بادباں سے لپٹا ہوا
میں لکھنے بیٹھوں تو کاغذ ہی بھیگ جاتا ہے
وہ شخص یوں ہے مری داستاں سے لپٹا ہوا
طلب سکون میں کرتا ہوں بے سکونی سے
کہ میرا سود ہے میرے زیاں سے لپٹا ہوا
میں نیند میں ہوں مگر خواب کس طرح دیکھوں
مرا شعور ہے میرے گماں سے لپٹا ہوا
اگرچہ نیند مجھے اب بھی آ ہی جاتی ہے
مگر وہ نیند کہ سوتا تھا ماں سے لپٹا ہوا
بغیر پوچھے مجھے راستہ بتاتا ہے
کوئی تو ہے کہ مرے کارواں سے لپٹا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.