اجنبی شہر میں الفت کی نظر کو ترسے
اجنبی شہر میں الفت کی نظر کو ترسے
شام ڈھل جائے تو رہ گیر بھی گھر کو ترسے
خالی جھولی لیے پھرتا ہے جو ایوانوں میں
میرا شفاف ہنر عرض ہنر کو ترسے
جس جگہ ہم نے جلائے تھے وفاؤں کے دیئے
پھر اسی گاہ پہ دل دار نظر کو ترسے
میری بے خواب نگاہیں ہیں سمندر شب ہے
وقت تھم تھم کے جو گزرے ہے سحر کو ترسے
جانے ہم کس سے مخاطب ہیں بھری محفل میں
بات دل میں جو نہ اترے ہے اثر کو ترسے
کتنے موسم ہیں کہ چپ چاپ گزر جاتے ہیں
تیرے آنے کا دلاسہ ہے خبر کو ترسے
شبنمی راکھ بچھی ہے مرے ارمانوں کی
نقش پا تیرے کسی خاک بسر کو ترسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.