الگ ہر اک فسانے سے ہے تمہید بیاں میری
الگ ہر اک فسانے سے ہے تمہید بیاں میری
زمانہ مسکرا دیتا ہے سن کر داستاں میری
شمیم جدت مفہوم ہے طرز بیاں میری
مفکر بن کے مہکے گی چمن میں داستاں میری
یقیں کی حد سے باہر ہو چکے ہیں آپ کے وعدے
ادھر کچھ اور بن جانے کو ہیں خاموشیاں میری
جنوں نے تو اڑا دیں دھجیاں جیب و گریباں کی
مگر جیب و گریباں نے اڑا دیں دھجیاں میری
یقیناً تو ہی پھنک جائے گی بجلی منہ اگر موڑا
حریف برق بن جائے گی شاخ آشیاں میری
مذاق دید بخشا تو شعور دید بھی بخشو
تمہیں دیکھوں گا میں کیسے نظر ایسی کہاں میری
مجھی پر طنز کرتی ہے مری بے چارگی ماہرؔ
کہ اب تو آخری منزل میں ہے عمر رواں میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.