امن و صلح و آشتی ہو جیسے بیماری کا نام
امن و صلح و آشتی ہو جیسے بیماری کا نام
ہے سیاست عہد نو میں ایک عیاری کا نام
ان کا ظاہر اور باطن دیکھ کر ایسا لگا
پارسائی جیسے ہو شاید ریاکاری کا نام
جو زمانہ ساز ہیں، ہیں سب کے منظور نظر
ہے تغزل میں ترنم آج فن کاری کا نام
گردش حالات سے ہے بند جن کا ناطقہ
وہ زبان حال سے لیتے ہیں بیکاری کا نام
ہے گرانی کا وہ عالم الامان و الحفیظ
ڈرتے ہیں لیتے ہوئے اب سب خریداری کا نام
شوخئ گفتار میں کہہ جاتے ہیں وہ کچھ سے کچھ
دوستی ان کی نظر میں ہے دل آزاری کا نام
پر مسرت زندگی ہے آج کل خواب و خیال
ہے زباں پر ان دنوں سب کی عزا داری کا نام
کیا کشود کار کی برقیؔ کوئی صورت نہیں
سب کے ہے ورد زباں اب صرف دشواری کا نام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.