انجام ہی کو اس کے نہ سمجھا نہ تو نہ میں
انجام ہی کو اس کے نہ سمجھا نہ تو نہ میں
ورنہ یہ خواہشات بڑھاتا نہ تو نہ میں
ہوش و خرد کو کام میں لایا نہ تو نہ میں
اس واسطے کمال کو پہنچا نہ تو نہ میں
سمجھوتہ کر لیں بیٹھ کے آ اے مرے ضمیر
سمجھوتہ مصلحت سے کرے گا نہ تو نہ میں
حالات حاضرہ کی نظر ہے بہت عمیق
حالات حاضرہ سے بچے گا نہ تو نہ میں
ذلت سوائے کچھ نہ ملے گا جو ہوتا علم
اپنوں کو اپنا حال سناتا نہ تو نہ میں
شاید اسی لئے کہ نہیں کیں خوشامدیں
منزل کو اپنی کوئی بھی پہنچا نہ تو نہ میں
اک شہر درد مند جو ہوتا ہمارا شہر
اتنا نڈھال درد سے ہوتا نہ تو نہ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.