انوار نو بہ نو سے معمور ہو کے اٹھا
انوار نو بہ نو سے معمور ہو کے اٹھا
دل ان کی انجمن سے پر نور ہو کے اٹھا
حسن طلب کی ضو سے خود بن گیا تجلی
ایمن کی وادیوں سے دل طور ہو کے اٹھا
گرداب مستقل ہوں میں سطح بحر غم پر
موج فنا کی زد سے مجبور ہو کے اٹھا
ہر ایک سنگ در ہے میری جبیں کا طالب
میں ان کے آستاں سے منصور ہو کے اٹھا
راہ طلب میں اکثر ایسے مقام آئے
ہر نقش پائے منزل پر نور ہو کے اٹھا
مجھ سے نہ پوچھ ساقی دیکھ اپنی بے رخی کو
میں تیری انجمن سے مجبور ہو کے اٹھا
انجام گلستاں پر ماہرؔ میں ہنس رہا ہوں
جو گل کھلا چمن میں بے نور ہو کے اٹھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.