اپنے مرکز سے کٹ گیا ہوں میں
اپنے مرکز سے کٹ گیا ہوں میں
کتنے حصوں میں بٹ گیا ہوں میں
وسعت بے کراں کا حصہ تھا
اک بدن میں سمٹ گیا ہوں میں
اب بھی دشمن ہیں لوگ کیوں میرے
سب کے رستے سے ہٹ گیا ہوں میں
کیا تھا مقصد جہاں میں آنے کا
یوں ہی آ کر پلٹ گیا ہوں میں
دیکھ کر بے وفائی دنیا کی
ڈر کے خود سے لپٹ گیا ہوں میں
میری ہستی تھی اک غبارے سی
کیوں ہو روتے جو پھٹ گیا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.