اپنی آنکھیں ترے چہرے پہ لگا کر دیکھوں
اپنی آنکھیں ترے چہرے پہ لگا کر دیکھوں
اور پھر اپنا بکھرتا ہوا منظر دیکھوں
نیند آئے تو کوئی گوشۂ تنہائی بہت
پاؤں پھیلانے کی حسرت ہو تو چادر دیکھوں
کتنی راتیں اسی خواہش میں بتائیں میں نے
چاند نکلے تو ذرا گھر سے نکل کر دیکھوں
پیش جب کر ہی چکا حرف عقیدت اس کو
کیوں نہ اس ہاتھ پہ ایمان بھی لا کر دیکھوں
عکس شاید ہے سلامت پس آئینۂ جاں
اپنی جانب کئی بڑھتے ہوئے لشکر دیکھوں
کون اس تشنگیٔ روح و بدن کو سمجھے
بیچ صحرا میں کھڑے ہو کے سمندر دیکھوں
موسم سنگ زنی کی ہے خبر گرم جمالؔ
دست و بازو کبھی دیکھوں تو کبھی سر دیکھوں
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 37)
- Author : جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.