اور اس رنگ بھری دنیا میں کیا کیا نہ ہوا
اور اس رنگ بھری دنیا میں کیا کیا نہ ہوا
بس مرے غم کا کسی طرح مداوا نہ ہوا
تم خفا ہو گئے جس دن سے مری دنیا میں
رات ہی رات رہی ہائے سویرا نہ ہوا
روز اک اجنبی چہرے سے ملاتا ہے ہمیں
آئنہ بھی کبھی اے دوست ہمارا نہ ہوا
دھول اڑ اڑ کے بلاتی ہے کسی کو اب تک
بعد مجنوں کے پھر آباد یہ صحرا نہ ہوا
عید کے دن بھی ملاقات نہ ہونے پائی
جو مرے ساتھ ہوا دوستو اچھا نہ ہوا
یاد بھی آئی نہیں اب تو کسی کی یارو
مری تنہائی کے جیسا کوئی صحرا نہ ہوا
اپنے دامن میں چھپا تو لیا لیکن فاروقؔ
لوگ کہتے ہیں کسی کا کبھی دریا نہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.