اوروں کا سارا کام مجھے دے دیا گیا
اوروں کا سارا کام مجھے دے دیا گیا
اور میرا کام جانے کسے دے دیا گیا
مجھ سے کہا گیا کہ اتارو اب اپنے عکس
آئینہ اک چراغ تلے دے دیا گیا
تھی یہ مری سزا پہ مزے آ گئے مرے
اک گھر ہر ایک گھر کے پرے دے دیا گیا
کانٹوں بھری جو راہ تھی یوں ہی رکھی گئی
بس نور آبلوں میں مرے دے دیا گیا
تعبیر جس کی ایسا ہی ایک اور خواب ہو
اک اور خواب روز مجھے دے دیا گیا
دعویٰ کسی کا دن کے اجالوں پہ اب نہیں
جو کچھ بھی تھا وہ رات گئے دے دیا گیا
احساسؔ جی وہیں تھے مگر کچھ نہ پا سکے
سب کچھ انہیں جو آئے نہ تھے دے دیا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.