اول تو رہے دور وہ نالوں سے ہمارے
اول تو رہے دور وہ نالوں سے ہمارے
پاس آئے تو گھبرائے سوالوں سے ہمارے
یہ کہتے ہیں بلبل سے وہ گل ہاتھ میں لے کر
تو دیکھ ملا کر اسے گالوں سے ہمارے
کیا برہنہ پا دشت میں لاکھوں بھی نہ ہوں گے
کانٹوں کو مگر چھیڑ ہے چھالوں سے ہمارے
ہر وقت نئی دھن ہے ہمیں تازہ تصور
جاؤ گے کہاں بچ کے خیالوں سے ہمارے
کہتی ہیں وہ آنکھیں صف مژگاں کو بڑھا کر
ہے کون جو روکش ہو رسالوں سے ہمارے
اے داغؔ فلک دشمن ارباب ہنر ہے
ظالم کو خبر ہو نہ کمالوں سے ہمارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.