بارہا خود کو بدلنے کا ارادہ کر کے
بارہا خود کو بدلنے کا ارادہ کر کے
یار میں تھک گیا یہ کام زیادہ کر کے
اپنے رہنے کی جگہ بھی نہ مجھے مل پائی
میں نے دیکھا ہے بہت خود کو کشادہ کر کے
تتلیاں اڑ گئیں لوٹا کے محبت میری
میں نے بھی چھوڑ دیا رنگوں کو سادہ کر کے
تیرے نہ ہونے سے کل رات اندھیرا تھا بہت
چاند بھی نکلا تھا بادل کو لبادہ کر کے
اس نے پیمان وفا جان لیا ملنے کو
میں کب آیا تھا ادھر کوئی ارادہ کر کے
اک بڑا معرکہ یوں سر ہوا آسانی سے
شاہ کو کاٹ دیا میں نے پیادہ کر کے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 88)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.