بات کی بات رہے بات کا مفہوم رہے
بات کی بات رہے بات کا مفہوم رہے
اور تخیل مرا تازہ رہے معصوم رہے
ہر نئی سوچ کو مضمون بنا لوں گا مگر
میرا کردار مری ذات سے موسوم رہے
میری پہچان کے سب لوگ جدا ہوتے گئے
جو بچے میری طرح بے بس و مظلوم رہے
آج تک بنتے رہے ہیں جو ہمارے ضامن
ان سے ہم ہاتھ ملانے سے بھی محروم رہے
اب تو بس خود ہی سنا کرتے ہیں اپنی آواز
آپ کے قدموں کی آہٹ سے بھی محروم رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.