بہلائیں گے فراق میں دل کو فغاں سے ہم
بہلائیں گے فراق میں دل کو فغاں سے ہم
تسکین پائیں گے تو اسی داستاں سے ہم
ہیں وسعت خیال تری یہ عنایتیں
آزاد ہو گئے ہیں جو قید مکاں سے ہم
پھولوں کے آس پاس تھے کانٹے بھی سینکڑوں
مایوس و نا مراد پھرے گلستاں سے ہم
مجبورئ فراق نے معذور کر دیا
لائیں خیال ضبط محبت کہاں سے ہم
پھر وحشت خیال نے آغوش میں لیا
اے غیرت شکیب چلے اب یہاں سے ہم
پوچھا جو اس نے حال تو خاموش ہو گئے
تشریح درد کر نہ سکے کچھ زباں سے ہم
گر کر چمن کو برق نے تاراج کر دیا
نکلے تھے کیا سمجھ کے ابھی آشیاں سے ہم
جو کارواں تھا وادئ الفت میں رہنما
آخر بچھڑ کے رہ گئے اس کارواں سے ہم
اٹھے جبین شوق یہ امر محال ہے
کچھ فیض پا رہے ہیں ترے آستاں سے ہم
جلوے کا اقتدار ہے ذوق نگاہ پر
دیکھیں کسی کے حسن کو ہٹ کر جہاں سے ہم
برق شرر نواز بھی شرما کے رہ گئی
اس بے بسی کے ساتھ چلے آشیاں سے ہم
پہنچا نہ کوششوں پہ کسی کا خیال بھی
کتنے بلند تر رہے وہم و گماں سے ہم
یوں انتخاب ذوق محبت محال تھا
اک گل بھی لے سکے نہ وفاؔ گلستاں سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.