بن سنور کر جو وہ بازار نکل جاتے ہیں
بن سنور کر جو وہ بازار نکل جاتے ہیں
دیکھنے والوں کے جذبات مچل جاتے ہیں
ہر طرف ہوتا ہے مشتاق نگاہوں کا ہجوم
دل تڑپتے ہوئے سینوں سے نکل جاتے ہیں
برق گرتی ہے جدھر آنکھ اٹھا کر دیکھیں
حدت حسن سے اعصاب پگھل جاتے ہیں
اچھے لگتے ہیں حسیں لوگ ہمارے دل کو
غم کے مارے ہوئے ہم لوگ بہل جاتے ہیں
سیر کو آتے ہیں گلشن میں رقیبوں کی طرح
پھول سارے وہ گلستاں کے مسل جاتے ہیں
پر کشش جتنے ہیں اس شوخ جوانی کے نقوش
سارے نقشے مرے اشعار میں ڈھل جاتے ہیں
جانے کیوں لوگ ترستے ہیں بہاروں کے لیے
ہم تو احساس کی شدت ہی سے جل جاتے ہیں
ایک ہلچل سی مچا دیتی ہے صورت ان کی
چکنی مٹی پہ مرے پاؤں پھسل جاتے ہیں
رات بھر یہ دل وحشی نہیں سوتا ثاقبؔ
سوچ کے رنگ اندھیرے میں بدل جاتے ہیں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 665)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.