Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بن سنور کر جو وہ بازار نکل جاتے ہیں

محمد آفتاب احمد ثاقب

بن سنور کر جو وہ بازار نکل جاتے ہیں

محمد آفتاب احمد ثاقب

MORE BYمحمد آفتاب احمد ثاقب

    بن سنور کر جو وہ بازار نکل جاتے ہیں

    دیکھنے والوں کے جذبات مچل جاتے ہیں

    ہر طرف ہوتا ہے مشتاق نگاہوں کا ہجوم

    دل تڑپتے ہوئے سینوں سے نکل جاتے ہیں

    برق گرتی ہے جدھر آنکھ اٹھا کر دیکھیں

    حدت حسن سے اعصاب پگھل جاتے ہیں

    اچھے لگتے ہیں حسیں لوگ ہمارے دل کو

    غم کے مارے ہوئے ہم لوگ بہل جاتے ہیں

    سیر کو آتے ہیں گلشن میں رقیبوں کی طرح

    پھول سارے وہ گلستاں کے مسل جاتے ہیں

    پر کشش جتنے ہیں اس شوخ جوانی کے نقوش

    سارے نقشے مرے اشعار میں ڈھل جاتے ہیں

    جانے کیوں لوگ ترستے ہیں بہاروں کے لیے

    ہم تو احساس کی شدت ہی سے جل جاتے ہیں

    ایک ہلچل سی مچا دیتی ہے صورت ان کی

    چکنی مٹی پہ مرے پاؤں پھسل جاتے ہیں

    رات بھر یہ دل وحشی نہیں سوتا ثاقبؔ

    سوچ کے رنگ اندھیرے میں بدل جاتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Pakistani Adab (Pg. 665)
    • Author : Dr. Rashid Amjad
    • مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
    • اشاعت : 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے