بنجارہ بن گیا کوئی در ڈھونڈھتا رہا
بنجارہ بن گیا کوئی در ڈھونڈھتا رہا
میں تیری کائنات میں گھر ڈھونڈھتا رہا
اک روز خوف دل سے نکالا کچھ اس طرح
سر کو پٹختا رہ گیا ڈر ڈھونڈھتا رہا
جب بادشہ کی جان بھی خطرے میں پڑ گئی
مقتل کے واسطے کوئی سر ڈھونڈھتا رہا
اٹکی ہوئی فلک پہ تھی میری بھی اک دعا
رزق حرام کھا کے اثر ڈھونڈھتا رہا
تھے دائرے کے گرد رواں روز و شب مرے
الجھی رہی لکیر سفر ڈھونڈھتا رہا
میں زندگی سے موت کی جانب تھا گامزن
کتنا میں بے خبر تھا خبر ڈھونڈھتا رہا
چکمہ دیا تھا میں نے ہی دریا کو جابجا
بچ کر نکل گیا میں بھنور ڈھونڈھتا رہا
ماجدؔ نہ احتساب کیا اپنی ذات کا
محو سفر رہا میں بشر ڈھونڈھتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.