برسوں آنکھوں میں رہے آنکھوں سے پھر کر دل میں آئے (ردیف .. پ)
برسوں آنکھوں میں رہے آنکھوں سے پھر کر دل میں آئے
راہ سیدھی تھی مگر پہنچے بڑے چکر سے آپ
کٹ گئے لاکھوں گلے اس تیزیٔ رفتار سے
اب تو چل نکلے زیادہ اپنے بھی خنجر سے آپ
اپنے سینہ سے دبا دیجے ذرا سینہ مرا
چور کیجے شیشۂ دل کو اسی پتھر سے آپ
حضرت زاہد نکل آیا فلک پر آفتاب
پیر و مرشد اب تو اٹھیے میکدے کے در سے آپ
کیوں جناب داغؔ یاد اللہ میری یاد ہے
بھیس بدلے رات کو آتے تھے کس کے گھر سے آپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.