بستی میں ایک گوشۂ ویران ہی تو تھا
بستی میں ایک گوشۂ ویران ہی تو تھا
پھٹ بھی گیا تو کیا ہے گریبان ہی تو تھا
تم بھی ذرا سی بات کو گھر لے کے آ گئے
فٹ پاتھ پر جو مر گیا انسان ہی تو تھا
اچھا ہوا کہ چاند سمندر میں جا گرا
اے رات ہم پہ یہ ترا احسان ہی تو تھا
بچوں نے توڑ بھی دیا اس کو تو کیا ہوا
مٹی کا ایک چھوٹا سا گلدان ہی تو تھا
ماتم گزشتہ رات کی چوری کا کیا کریں
کمرے میں ایک میرؔ کا دیوان ہی تو تھا
آنکھوں سے یہ سراب بھی بچ کر نکل گیا
ٹوٹا جو رات کانچ کا پیمان ہی تو تھا
مانا کہ دل کے پاس سے گزرا مگر شکیلؔ
آخر وہ ایک لمحۂ انجان ہی تو تھا
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 75)
- Author :شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.