بزم انساں میں بھی اک رات بسر کر دیکھو
بزم انساں میں بھی اک رات بسر کر دیکھو
ایک بار اپنی زمیں پر بھی اتر کر دیکھو
اس افق پر نہ اگر جنت موعودہ ملی
اس افق تک بھی جو چاہو تو سفر کر دیکھو
کوئی ڈوبی ہوئی کشتی ہے کہ ساحل کا نشاں
اپنی سوچوں کے سمندر سے ابھر کر دیکھو
خود کو دیکھو مرے معیار کے آئینے میں
اک ذرا مجھ پہ یہ احسان بھی دھر کر دیکھو
موسم گل ہے تو کردار چمن کیوں بدلے
آگ پھولوں کو تو شبنم کو شرر کر دیکھو
ہر زمانے میں بجھے تو نہیں رہتے خورشید
گردشو آج مری شب کو سحر کر دیکھو
- کتاب : Intekhab-e-Kulliyat-e-ahmed Nadeem Qasmi (Pg. 100)
- Author : Ahmed Nadeem Qasmi
- مطبع : Intekhab-e-Kulliyat-e-ahmed Nadeem Qasmi (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.