بے دخل دل سے میں نے کیا خواہشات کو
بے دخل دل سے میں نے کیا خواہشات کو
حیرت میں ڈال آیا ہوں میں کائنات کو
قرطاس کی دھمال پہ نظریں جمائیے
ٹپکے گا خون لکھوں گا جب واردات کو
ہم نے الگ بسائی ہے دنیا فریب کی
پیغام جا کے دیجیے کینہ صفات کو
ہے ساتویں جہت بھی کوئی تو بتا مجھے
دیکھے ہی جا رہا ہوں تری شش جہات کو
تاریخ دیں فروشوں میں لکھے گی ان کا نام
جو شکل دے رہے ہیں نئے واقعات کو
آئے اجل دبوچ لے قصہ تمام ہو
کس نے کہا ترستا ہوں آب حیات کو
یہ غیر کا نہیں کسی اپنے کا کام ہے
پہچانتا ہوں اپنے پرائے کے ہاتھ کو
لگتا ہے سکھ کا سانس نہیں آپ کو عزیز
ماجدؔ نہ طول دیجیے ہر ایک بات کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.