بیچ کر آنکھیں کمائی روشنی
بیچ کر آنکھیں کمائی روشنی
یہ ہمیں کس سمت لائی روشنی
اپنا سورج خود بنا لیں گے مگر
ہم نہیں لیں گے پرائی روشنی
کی نگہبانی دیے کی رات دن
خون دل سینچا بنائی روشنی
ان کے آنے کی خبر جب بھی ملی
ہم نے رستے میں بچھائی روشنی
اونگھتی دم توڑتی اک رات میں
تیری آنکھوں نے دکھائی روشنی
نیلگوں کو سرخ ہم نے کر دیا
کل افق پر یوں گھمائی روشنی
عشق نے یوں خال و خد چمکا دئے
جیسے رگ رگ میں سمائی روشنی
اپنے من کو ہی ٹٹولا رات دن
اپنے اندر ہی جگائی روشنی
ایک تارا بھر لیا تھا مانگ میں
اور دامن میں چھپائی روشنی
توڑ کر سپنوں کی ساری بستیاں
کس نے ملبے سے اٹھائی روشنی
علم کے بدلے جہالت مول لی
ہائے تم نے بیچ کھائی روشنی
جب ہوئی نظر کرم اس چاند کی
روشنی میں پھر نہائی روشنی
سچ سنا ہے شاعری الہام ہے
شعر نے دل میں جگائی روشنی
ہم نے عنبرؔ آنے والوں کے لیے
کتنی مشکل سے بچائی روشنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.