بیگانۂ منزل وہ نہیں راہ گزر میں
جس کے لئے آرام ہے آلام سفر میں
رکھے نہ بصیرت کا توازن جو نظر میں
ڈھونڈے گا فقط عیب ہی وہ کار ہنر میں
گرداب سے لڑتے ہیں جو گرداب کے گھر میں
ساحل انہیں ملتا ہے سمندر کے سفر میں
آئی ہیں تخیل کے دو آبہ سے ہوائیں
طوفاں جو سبک سیر ہے دریائے ہنر میں
یوں درد کا سورج مری رگ رگ میں سمایا
گرمیٔ وفا پھیل گئی دل کے کھنڈر میں
خلوت کو تری یاد کی پروائی جو بھائی
پھولے ہوئے گلزار کا منظر ہے نظر میں
ہر جنس گراں قدر کا احساس جنہیں ہے
رکھتے ہیں وہی دل کا لہو دیدۂ تر میں
غنچے جو غم ہجر کے موسم نے کھلائے
مثل گل شاداب مہکتے ہیں جگر میں
وہ لوگ اجالے کے نگہ دار کہاں ہیں
صرف آیا نظر داغ جنہیں روئے قمر میں
اے کشتۂ امید نہ جا پاس تو اس کے
پتوں کے سوا کچھ بھی نہیں بانجھ شجر میں
واللہ محبت کا بھرم ہے تو انہیں سے
بد نام زمانہ جو ہیں دنیا کی نظر میں
آشفتہ مزاجی کا بھی ساماں اسے کہیے
وہ آتش خاموش جو خفتہ ہے شرر میں
کچھ گرمیٔ بازار وفا ہے تو انہیں سے
سودائے جنوں خیز لئے جو بھی ہیں سر میں
ہشیار و خبردار سر راہ مسافر
آسیب کا خطرہ بھی ہے پریوں کے نگر میں
ظلمت ہی نہیں خانۂ افلاس میں نادمؔ
اخلاص و شرافت کا اجالا بھی ہے گھر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.