بے وفائی کا حق ادا کر دو
بے وفائی کا حق ادا کر دو
زخم پھر سے کوئی عطا کر دو
قید میں ہوں تمہاری یادوں کے
ہو سکے تو مجھے رہا کر دو
شام ہونے کو ہے چلے آؤ
آج کی شب کو خوش نما کر دو
دل لیا ہے تو جان بھی لے لو
یہ کرم بھی خدا خدا کر دو
بھول کر شکوے اور گلے سارے
عشق کی پھر سے ابتدا کر دو
گلشن زیست میں ہے ویرانی
آ کر اس کو ہرا بھرا کر دو
عیب جوئی جو کر رہا ہے ثمرؔ
رو بہ رو اس کے آئنہ کر دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.