بھٹکتی ہیں زمانے میں ہوائیں
بھٹکتی ہیں زمانے میں ہوائیں
کسے آواز دیں کس کو بلائیں
یہ دل کا شہر مشکل سے بسا تھا
چلو اس شہر میں اب خاک اڑائیں
کبھی دنیا پر اس کے راز کھولیں
کبھی اپنی بھی آگاہی نہ پائیں
کبھی شور قیامت سے کھلے آنکھ
کبھی پتا ہلے اور چونک جائیں
مری دنیا میں رہنا چاہتی ہیں
پرانی صحبتوں کی اپسرائیں
مرے کانوں میں بسنا چاہتی ہیں
گئے گزرے زمانوں کی صدائیں
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 71)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.