بھلاتا ہوں مگر غم کی درخشانی نہیں جاتی
بھلاتا ہوں مگر غم کی درخشانی نہیں جاتی
وہ آئینہ مقابل ہے کہ حیرانی نہیں جاتی
نگاہ شوق سے تا دیر حیرانی نہیں جاتی
شباب آیا تو ظالم شکل پہچانی نہیں جاتی
تجھے دیکھوں کہ تیرے التفات نرم کو سمجھوں
محبت بھی ترے جلووں میں پہچانی نہیں جاتی
سحاب و سیل دھو سکتے نہیں گرد فلاکت کو
بہار آئی مگر دنیا کی ویرانی نہیں جاتی
کہاں تک ساتھ دے سکتی ہیں آنکھیں سوزش دل کا
بہت رویا مگر غم کی گراں جانی نہیں جاتی
جوانی کو گناہوں سے الگ کرنا نہیں ممکن
یہ وہ مے ہے جو فرط کیف سے چھانی نہیں جاتی
محبت تار تار پیرہن کر اپنے کانٹوں سے
کہ ان پھولوں سے میری تنگ دامانی نہیں جاتی
نشورؔ اس وقت بھی دنیا اسیر ملک و دولت ہے
ابھی فکر و نظر تا حد انسانی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.