بوئے گل باغ میں برہم نظر آتی ہے مجھے
بوئے گل باغ میں برہم نظر آتی ہے مجھے
فصل گل صورت شبنم نظر آتی ہے مجھے
شمع امید کی لو باد حوادث میں بھی
اپنے مرکز پہ ہی ہر دم نظر آتی ہے مجھے
گرم رفتار ہیں خورشید و مہ و ارض و سما
زندگی جنبش پیہم نظر آتی ہے مجھے
غم و اندوہ و مصائب کے سیہ ابر میں بھی
اک تجلی ہے جو پیہم نظر آتی ہے مجھے
جانے کیا آج گلستاں میں پیام آیا ہے
آنکھ ہر پھول کی پر نم نظر آتی ہے مجھے
شام غم ہے یہ کہ ہے مطلع شام امید
روشنی تاروں کی مدھم نظر آتی ہے مجھے
نالۂ نیم شبی آہ و فغان سحری
ہر صدا عشق کی مبہم نظر آتی ہے مجھے
ہر در میکدۂ عشق کے آگے وحشیؔ
زہد و تقویٰ کی جبیں خم نظر آتی ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.