چپ رہا نادان اور میں دل کو یوں پوچھا کیا
چپ رہا نادان اور میں دل کو یوں پوچھا کیا
کل کھلونا تم نے جو مجھ سے لیا تھا کیا کیا
دل نشیں ہو کر بھی صورت مجھ کو دکھلائی نہ ہائے
میرے گھر میں رہ کے مجھ سے آپ نے پردا کیا
ان کے در تک گرتے پڑتے ناتوانی میں گئے
ہر قدم پر ہم نے وقفہ مثل نقش پا کیا
غیر سے واں دیدہ بازی رات بھر ہوتی رہی
آسماں کو صبح تک حسرت سے میں دیکھا کیا
اس بت پردہ نشیں کا ناز سے کہنا یہ ہائے
خود تو تھے بدنام مجھ کو کس لئے رسوا کیا
ان دنوں بیتاب اے صفدرؔ رہا کرتے ہو کیوں
ربط کیا اس برق وش سے تم نے پھر پیدا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.