دم گھٹا جاتا ہے آئے کس طرح تازہ ہوا
دم گھٹا جاتا ہے آئے کس طرح تازہ ہوا
کر گئی ہے بند آج ایک ایک دروازہ ہوا
کون سی آنکھوں سے دیکھوں زندگی کی بے بسی
چہرہ چہرہ مل رہی ہے موت کا غازہ ہوا
قہر پیہم ڈھا رہی ہے خوشبوؤں کے شہر میں
دیکھنا تم ایک دن بھگتے گی خمیازہ ہوا
دھوپ زاروں کو کوئی تاراج کر سکتا نہیں
کیا بکھیرے گی بھلا سورج کا شیرازہ ہوا
زور پھر کاٹا ترا میرے پر پرواز نے
پھر غلط ثابت ہوا ہے تیرا اندازہ ہوا
آؤ اس کے قلب میں جا کر دئے روشن کریں
کس رہی ہے دیر سے ہم سب پر آوازہ ہوا
روزنوں پر مکڑیوں کے جال کی چادر تنی
گھر میں جوہرؔ کیسے آئے صاف اور تازہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.