درد مندوں سے نہ پوچھو کہ کدھر بیٹھ گئے
درد مندوں سے نہ پوچھو کہ کدھر بیٹھ گئے
تیری مجلس میں غنیمت ہے جدھر بیٹھ گئے
ہے غرض دید سے یاں کام تکلف سے نہیں
خواہ ادھر بیٹھ گئے خواہ ادھر بیٹھ گئے
دیکھا ہووے گا مرے اشک کا طوفاں تم نے
لاکھ دیوار گرے سینکڑوں گھر بیٹھ گئے
کس نظر ناز نے اس باز کو بخشی پرواز
سینکڑوں مرغ ہوا پھاند کے پر بیٹھ گئے
کم ہے آواز ترے کوچہ کے باشندوں کی
نالہ کرنے سے گلے ان کے مگر بیٹھ گئے
مفت اٹھنے کے نہیں یار کے کوچہ سے فقیرؔ
جب کہ بستر کو جما کھول کمر بیٹھ گئے
- کتاب : Noquush (Pg. B-415 E-425)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.