دیکھنا ہے یوں بھی کچھ تسکین پا سکتا ہوں میں
دیکھنا ہے یوں بھی کچھ تسکین پا سکتا ہوں میں
ضبط حسرت ایک دو آنسو بہا سکتا ہوں میں
کوششیں ناکام امیدوں کی دنیا پائمال
زندگی کو زندگی کس طرح پا سکتا ہوں میں
فصل گل مہکی ہوئی راتیں وفور بے خودی
اس فسانے کو حقیقت بھی بنا سکتا ہوں میں
سوچنا تھا اپنی بربادی سے پہلے ہی مجھے
آدمی ہوتے ہوئے ٹھوکر بھی کھا سکتا ہوں میں
فرق نوعیت ہے لیکن عشق بھی مختار ہے
مسکرا سکتے ہیں وہ آنسو بہا سکتا ہوں میں
اب بھی دنیا میں وفا کا نام باقی ہے سحرؔ
بھولنے والے کو اب بھی یاد آ سکتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.