دیکھوں تو مرے دل میں اترتا ہے زیادہ
دیکھوں تو مرے دل میں اترتا ہے زیادہ
شعلہ کہ تہہ آب نکھرتا ہے زیادہ
کیا جانیے کیا بات ہے اب دشت کی نسبت
دل خامشیٔ شہر سے ڈرتا ہے زیادہ
اندر کا وہی روگ اسے بھی ہے مجھے بھی
بنتا ہے زیادہ وہ سنورتا ہے زیادہ
جو آنکھ کے جلتے ہوئے صحرا سے پرے ہے
بادل اسی رستے سے گزرتا ہے زیادہ
رخ شہر کی جانب ہوا جنگل کی ہوا کا
اور شور مرے دل میں ابھرتا ہے زیادہ
جعفرؔ یہ لگا زخم محبت بھی عجب ہے
بڑھتا ہے زیادہ جو نہ بھرتا ہے زیادہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.