دھلی ہوئی ہیں فضائیں ترے بدن کی طرح
دھلی ہوئی ہیں فضائیں ترے بدن کی طرح
کھلی ہوئی ہے دھنک رنگ پیرہن کی طرح
یہ کیا غضب ہے کہ اس شہر میں ترے ہوتے
بھٹک رہی ہے نظر ایک بے وطن کی طرح
ہوئی وہ صبح وہ چمکی پہاڑ کی چوٹی
وہ آفتاب نکلتا ہے کوہ کن کی طرح
چراغ دیر و حرم سے تو روشنی نہ ہوئی
ہمارے دل کی طرح تیری انجمن کی طرح
یہ کہکشاں کی فلک پہ لکیر ہے رفعتؔ
جبین ناز پہ ٹھہری ہوئی شکن کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.