دل بھر آتا ہے جو وہ اس دل ناشاد کے ساتھ
وہ بھی روتے ہیں مرے نالہ و فریاد کے ساتھ
لب پہ جان آتی ہے آہ دل ناشاد کے ساتھ
منہ کو آتا ہے جگر نالہ و فریاد کے ساتھ
نام کیونکر نہ حسینوں کا ہو بیداد کے ساتھ
بے وفائی بھی ہو جب حسن خداداد کے ساتھ
سمجھا میں دیکھ کے یہ قمری و شمشاد کے ساتھ
اک گرفتار بھی رہتا ہے اس آزاد کے ساتھ
بڑھ گیا انس جو برسوں کی اسیری میں مجھے
ہو کے آزاد بھی رہتا ہوں میں صیاد کے ساتھ
سمجھوں گلزار براہیم سے بڑھ کر اس کو
آگ میں کود پڑوں آپ کے ارشاد کے ساتھ
شوق ہے زیور وحشت کے پہنے کا انہیں
تیرے دیوانے پھرا کرتے ہیں حداد کے ساتھ
کیا ارادہ ہے مرے سر کے جدا کرنے کا
کیوں طلب مجھ کو کیا آپ نے جلاد کے ساتھ
حشر تک روح پرستاں میں رہے گی میری
اڑ گیا طائر جاں ایک پری زاد کے ساتھ
دل مرا لے کے کریں گے نہ کبھی وہ برباد
کوئی کرتا ہے بدی عاشق ناشاد کے ساتھ
دیکھیے کونسا اب فتنہ بپا ہوتا ہے
روز رہتے ہیں رقیب اس ستم ایجاد کے ساتھ
چرکا دے کر مری گردن سے اٹھائی تلوار
آ گیا رحم بھی جلاد کو بیداد کے ساتھ
کون کہتا ہے نہیں نالہ و شیون میں اثر
دل تڑپ جاتا ہے ان کا مری فریاد کے ساتھ
غیظ آیا جو دم قتل مرے قاتل کو
تیغ ابرو بھی کھنچے خنجر بیداد کے ساتھ
رکھ دیں قرطاس و قلم سامنے میرے دونوں
نقشہ کھینچوں جو کبھی مانیؔ و بہزادؔ کے ساتھ
وقت بد میں یہ حسیں صاف نکل جاتے ہیں
دام میں گل نہ پھنسے بلبل ناشاد کے ساتھ
دوست دشمن کا کیا شوق شہادت نے مجھے
سایہ کی طرح سے رہتا ہوں میں جلاد کے ساتھ
خون قاتل کے چھڑانے سے نہ چھوٹا میرا
مثل جوہر کے رہا خنجر فولاد کے ساتھ
رگڑے دے دے کے اٹھا لے نہ گلے سے خنجر
کاٹ سر کو ستم ایجاد نہ بیداد کے ساتھ
پوچھ لیتا ہوں خبر جا کے میں ان سے ہر روز
کیا کیا آپ نے میرے دل ناشاد کے ساتھ
لے گیا ان سے فن شعر میں بازی فاخرؔ
معرکہ آ کے پڑا جب کسی استاد کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.