دل میں خواہش دبی دبی کیا ہے
دل میں خواہش دبی دبی کیا ہے
بات لب پر رکی رکی کیا ہے
تیرا شہکار عارضی کیوں ہے
موت کیا شے ہے زندگی کیا ہے
آپ کا لطف و کرم بھی ہم پر
اور وہ بھی کبھی کبھی کیا ہے
آزمانا ہو آزما لیجے
ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ہے
غم کے ماروں سے چھیڑ اچھی نہیں
دل جلوں سے یہ دل لگی کیا ہے
کچھ تعلق ضرور ہے ورنہ
کچھ نہیں ہے تو برہمی کیا ہے
چار دن بھی سکوں سے جی نہ سکے
زیست دوبارہ دائمی کیا ہے
اپنا دنیا کا کائنات کا غم
اک عجوبہ ہے آدمی کیا ہے
جام و صہبا اگر نہ ہوں سالکؔ
پھر یہاں لطف زندگی کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.