دل میں کچھ سوز تمنا کے نشاں ملتے ہیں
دل میں کچھ سوز تمنا کے نشاں ملتے ہیں
اس اندھیرے میں اجالے کے سماں ملتے ہیں
آج بھی رنگ بیاباں کے تپش زاروں میں
لڑکھڑاتے ہوئے قدموں کے نشاں ملتے ہیں
ہاں اسی منزل صد کیف و طرب کی جانب
قافلے آج بھی عاشق کے رواں ملتے ہیں
اے گرے ہم سفرو اس کو تو منزل نہ کہو
آندھیاں اٹھتی ہیں طوفان یہاں ملتے ہیں
ان کے ہر وعدۂ الطاف کی رنگینی میں
کتنے نا دیدہ ستم ہائے گراں ملتے ہیں
اس کی محفل میں وہ بہکے ہوئے سیمیں نغمیں
اب تو کچھ دن سے بہ انداز فغاں ملتے ہیں
یوں گوارہ ہے یہ خوں بار افق کا منظر
اس کے پرتو میں ہمیں تازہ جہاں ملتے ہیں
- کتاب : urdu kii chunii hu.ii gazale.n (Pg. 67)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.