دوعالم کی بنا کیا جانے کیا ہے
دوعالم کی بنا کیا جانے کیا ہے
نشان ماسوا کیا جانے کیا ہے
حقیقت پوچھ گل کی بلبلوں سے
بھلا اس کو صبا کیا جانے کیا ہے
ہوا ہوں ان کا عاشق ہے یہ اک جرم
مگر اس کی سزا کیا جانے کیا ہے
مرے مقصود دل تو بس تمہیں ہو
تمہارا مدعا کیا جانے کیا ہے
نہ اکبرؔ سا کوئی ناداں نہ ذی ہوش
ہر اک شے کو کہا کیا جانے کیا ہے
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 55)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.